ٹپکتے شعلوں کی برسات میں نہاؤں گا
ٹپکتے شعلوں کی برسات میں نہاؤں گا
اب آ گیا ہوں تو اس شہر سے نہ جاؤں گا
کشش ہے گھر میں نہ باہر کی رونقیں باقی
یونہی رہا تو کہاں جا کے مسکراؤں گا
یہ گیلی گیلی سی خوشبو یہ نرم نرم نگاہ
تمہارے پاس رہا میں تو بھیگ جاؤں گا
بسا سکو تو بسا لو مجھے خیالوں میں
کہ اس دیار میں دوبارہ میں نہ آؤں گا
قدم سمیٹ کے چلنا بھی سیکھ جاؤ گے
تمہیں میں گاؤں کی پگڈنڈیاں دکھاؤں گا
چلا تھا ڈھونڈنے میں زندگی کی بنیادیں
پتہ نہ تھا کہ خود اپنا پتہ نہ پاؤں گا
نہ ہوں گا میں تو مری داستان ہوگی نظرؔ
زمیں پہ دھوپ کی صورت میں پھیل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.