تپتی ہوئی راہوں پہ پھرایا مجھے دن بھر
تپتی ہوئی راہوں پہ پھرایا مجھے دن بھر
یوں تیرے تصور نے ستایا مجھے دن بھر
دل میں وہ کسک چھوڑ گیا صبح کا تارا
اک لمحہ بھی آرام نہ آیا مجھے دن بھر
ویران بیاباں میں کبھی اجڑے گھروں میں
پھرتا رہا لے کر ترا سایا مجھے دن بھر
دیتی رہی یہ چاندنی شب بھر مجھے آواز
سورج نے بھی رہ رہ کے بلایا مجھے دن بھر
ہر سمت بھرے شہر تھے کیا جانیے پھر بھی
تنہائی کے احساس نے کھایا مجھے دن بھر
لہجے میں گھنی چھاؤں کے پتوں کی زباں میں
پیڑوں نے ترا حال سنایا مجھے دن بھر
اک پل میں ہی بتلا گئیں دم توڑتی کرنیں
وہ راز جو اے شامؔ نہ پایا مجھے دن بھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.