طرح طرح سے مرا دل بڑھایا جاتا ہے
طرح طرح سے مرا دل بڑھایا جاتا ہے
مگر کہے سے کہیں مسکرایا جاتا ہے
ابھی میں سوچ رہا تھا کہ کچھ کہوں تجھ سے
کہ دیکھتا ہوں ترا گھر سجایا جاتا ہے
گناہ گاروں میں بیٹھے تو انکشاف ہوا
خدا سے اب بھی بہت خوف کھایا جاتا ہے
نئے نئے وہ اداکار جانتے ہی نہ تھے
کہ پردہ گرتے ہی سب بھول جایا جاتا ہے
توقعات کا یوں بھی خیال رکھتا ہوں
بڑے یقیں سے مجھے آزمایا جاتا ہے
تمام عمر ملائی جنوں کی تال سے تال
یہ گیت سب سے کہاں گنگنایا جاتا ہے
اب اس طرح کی محبت کبھی نہ ہو شاید
کہ درمیاں میں کہیں جسم آیا جاتا ہے
سمجھ میں آئے نہ آئے یہ کچھ ہوا ہے ضرور
یقیں جو تجھ پہ مرا ڈگمگایا جاتا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 56)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.