طریق عشق میں برباد ہونا پڑتا ہے
طریق عشق میں برباد ہونا پڑتا ہے
گلوں کی چاہ میں کانٹوں پہ سونا پڑتا ہے
بس ایک لمحۂ راز و نیاز کی خاطر
بشر کو مدتوں چھپ چھپ کے رونا پڑتا ہے
ضمیر بیچ کے منصب تو مل ہی جائے گا
وقار پہلے مگر اس میں کھونا پڑتا ہے
ہے بد لحاظ یہ دنیا کوئی کہاں جائے
قدم قدم پہ یہاں خوار ہونا پڑتا ہے
یہ فاقہ کش کہ جنہیں حیف خود فریبی میں
شکم کی سیری کو پانی بلونا پڑتا ہے
معاشرے کا ہو ناسور یا بدن کا گھاؤ
علاج کے لئے نشتر چبھونا پڑتا ہے
پسارے ہاتھ تو پھرتے ہو مال و زر کے لئے
بالآخر ان سے مگر ہاتھ دھونا پڑتا ہے
پرائے درد میں ہوتا نہیں شریک کوئی
غموں کے بوجھ کو خود آپ ڈھونا پڑتا ہے
یہ سچ ہے چاندؔ شگفتہ غزل جو کہنی ہو
قلم کو خون جگر میں ڈبونا پڑتا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 566)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.