تصور میں سلام آتے رہیں گے
تصور میں سلام آتے رہیں گے
محبت کے پیام آتے رہیں گے
کمی ممکن نہیں ہے بام و در کی
نظر ماہ تمام آتے رہیں گے
نگاہوں سے ملیں گی جب نگاہیں
تو خود گردش میں جام آتے رہیں گے
کشش ان میں اگر ہوگی ذرا سی
پرندے زیر دام آتے رہیں گے
شب فرقت شب فرقت نہ ہوگی
تصور کچھ تو کام آتے رہیں گے
وقار شعر و فن بڑھتا رہے گا
اگر کچھ خوش کلام آتے رہیں گے
بجاجؔ ان کو جو روکے گا زمانہ
وہ خوابوں میں مدام آتے رہیں گے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 79)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.