Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تصورات میں ان کو بلا کے دیکھ لیا

ابو محمد واصل بہرائچی

تصورات میں ان کو بلا کے دیکھ لیا

ابو محمد واصل بہرائچی

MORE BYابو محمد واصل بہرائچی

    تصورات میں ان کو بلا کے دیکھ لیا

    زمانے بھر کی نظر سے چھپا کے دیکھ لیا

    فسانۂ غم فرقت سنا کے دیکھ لیا

    انہوں نے صرف مجھے مسکرا کے دیکھ لیا

    کبھی کسی نے سر طور جا کے دیکھ لیا

    کبھی کسی نے کسی کو بلا کے دیکھ لیا

    نگاہ پردہ کشا کا کمال کیا کہنا

    جہاں جہاں وہ چھپے اس نے جا کے دیکھ لیا

    کہا تھا ان کو نہ بلواؤ وہ نہ آئیں گے

    ہماری بات نہ مانی بلا کے دیکھ لیا

    یہ کس کے واسطے آنسو بہائے جاتے ہیں

    تمہیں کسی نے جو اس وقت آ کے دیکھ لیا

    کسی نے بھی نہ دیا ساتھ مرنے والے کا

    ہر اک رفیق پہ سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا

    مزاج حسن تو اک حال پر رہا قائم

    لٹانے والوں نے سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا

    خوشی کی بات ہے نکلی تو حسرت دیدار

    کرم نواز کو سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا

    رموز حسن جنوں آشنا رہے ورنہ

    خرد پکارتی جلوے خدا کے دیکھ لیا

    غرور حسن کی خودداریاں خود آ نہ سکا

    شعاع حسن کو مرکز پہ لا کے دیکھ لیا

    کبھی نہ تم نے مزاج دل حزیں پوچھا

    بس اب معاف کرو آزما کے دیکھ لیا

    کہیں ٹھکانا نہیں ہم قفس نصیبوں کا

    چمن میں رہ کے نشیمن بنا کے دیکھ لیا

    وفا شعار وفاؤں سے باز آ نہ سکے

    انہوں نے خواب انہیں آزما کے دیکھ لیا

    سوائے آپ کے کوئی نہ بن سکا اپنا

    ہر ایک شخص کو اپنا بنا کے دیکھ لیا

    تم آ گئے دم آخر بڑا کیا احساں

    خطا معاف جو تم کو بلا کے دیکھ لیا

    جو دل سے آئے زباں پر وہ راز راز کہاں

    جو راز داں تھے انہیں بھی بتا کے دیکھ لیا

    جنازہ دیکھ کے واصلؔ کا ہو گئے بیتاب

    کفن انہوں نے بالآخر ہٹا کے دیکھ لیا

    مأخذ :
    • کتاب : Jalwa-e-Haq (Pg. 72)
    • Author : Abu Mohammad vasil
    • مطبع : Urdu Academy (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے