تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
حوران خلد میں تری صورت مگر ملے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
ساقی گری کی شرم کرو آج ورنہ ہم
ہر شب پیا ہی کرتے ہیں مے جس قدر ملے
تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے
تم کو بھی ہم دکھائیں کہ مجنوں نے کیا کیا
فرصت کشاکش غم پنہاں سے گر ملے
لازم نہیں کہ خضر کی ہم پیروی کریں
جانا کہ اک بزرگ ہمیں ہم سفر ملے
اے ساکنان کوچۂ دل دار دیکھنا
تم کو کہیں جو غالبؔ آشفتہ سر ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.