تیار بہت موج روانی کے لیے ہے
تیار بہت موج روانی کے لیے ہے
لیکن کوئی مشکل کہیں پانی کے لیے ہے
لوگوں نے اگر مجھ پہ یہاں تنگ زمیں کی
اک اور جگہ نقل مکانی کے لیے ہے
اس باب جہاں میں یہ ترا حرف شب و روز
محتاج بہت اپنے معانی کے لیے ہے
جس شہر کا افراط محبت میں تھا شہرہ
مشہور اب اس شے کی گرانی کے لیے ہے
سنتے ہوئے سونے پہ جو آئے گا زمانہ
اک موڑ مرے پاس کہانی کے لیے ہے
جلتے ہوئے دیکھا ہے کہیں شمع ہوا کو
کافی یہ مجھے اس کی نشانی کے لیے ہے
جانا ہے کہاں اس نے کسی شاخ سے جھڑ کر
آوارگی ہی برگ خزانی کے لیے ہے
بیگار بنا ڈالا ہے اک یاد کو تو نے
یہ کام کسی شام سہانی کے لیے ہے
یہ کھوج جو ہر در پہ لیے پھرتی ہے شاہیںؔ
اک گھر میں کسی شکل پرانی کے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.