تیغ رکھتے ہیں نہ ہم تیر و تبر رکھتے ہیں
تیغ رکھتے ہیں نہ ہم تیر و تبر رکھتے ہیں
ہاں یزیدوں سے نہ جھک پائے وہ سر رکھتے ہیں
بے خبر لوگوں کو احساس نہیں ہے اس کا
جو خبر والے ہیں ہر شے کی خبر رکھتے ہیں
پھوٹی کوڑی کے نہیں ہیں یہ مگس جیسے لوگ
صرف انسان کے زخموں پہ نظر رکھتے ہیں
کوئی یاران شریعت سے یہ جا کر پوچھے
پہلے دل رکھتے ہیں سجدے میں کہ سر رکھتے ہیں
ہے کوئی ہم میں جو تھکتا نہیں چلتے چلتے
گھر میں رہ کر بھی ہم احساس سفر رکھتے ہیں
آندھیاں اس کو گلے آ کے لگا لیں شاید
اک دیا اور سر راہ گزر رکھتے ہیں
بوجھ سر پر لیے پھرنا نہیں آتا ہم کو
جو مسائل ہیں ہمارے انہیں گھر رکھتے ہیں
ایک پت جھڑ سا لگا رہتا ہے ہر دم دل میں
ہم جو سینے میں یہ احساس شجر رکھتے ہیں
نیند جب ہم کو ستاتی ہے بہت میداں میں
اپنی کھینچی ہوئی تلوار پہ سر رکھتے ہیں
آئے جو قتل کے درپے ہے مقابل آئے
ہم بھی سینے کو سدا اپنے سپر رکھتے ہیں
بد دعاؤں کا نہیں ہوگا اثر کچھ عابدؔ
ہم بزرگوں کی دعاؤں کا اثر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.