ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ
ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ
خوف ہے مجھ کو مٹ نہ جاؤں اس کے ہر آثار کے ساتھ
غازہ پاؤڈر مل کر میں بھی آ جاتا ہوں سرخی میں
بک جاتا ہے چہرہ میرا سستے سے اخبار کے ساتھ
کیوں نہ بڑھ کر میں پی جاؤں تیرے نقلی سب تریاک
پھر تو دھوکا کر نہ پائے بستی میں بیمار کے ساتھ
ہوش کے ناخن لے تو سائیں کیوں یہ غوغا ڈالا ہے
دیکھ نہیں اب لے یہ چلتی نغمۂ دربار کے ساتھ
کس نے تجھ کو سونپی بھائی سرداری اس بستی کی
سب کے سب محشور یہ ہوں گے اپنے اپنے یار کے ساتھ
عمر تمامی شوق سے ہم نے ایک ہی تتلی پالی تھی
جب جب اس کو خواب میں دیکھا اڑتی ہے اغیار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.