تیرے عاشق کو طلب گل کی نہ گلزار کی تھی
تیرے عاشق کو طلب گل کی نہ گلزار کی تھی
جوش وحشت میں ہوس وادیٔ پر خار کی تھی
تیرے جھونکوں نے اڑایا ہے جسے وقت سحر
اے صبا خاک وہ میرے دل بیمار کی تھی
چمن عشق و محبت میں بسان نرگس
آنکھ حسرت سے کھلی طالب دیدار کی تھی
شب تاریک سے فرقت کی میں کیوں گھبراتا
وہ سیاہی بھی ترے گیسوئے خم دار کی تھی
خواہش دید پہ بیکار بگڑ جاتے ہیں
یہ تو فرمائیے کیا بات یہ تکرار کی تھی
وہ جو اٹھے تو قیامت نے اٹھایا سر کو
وہ بھی محتاج مگر قامت دل دار کی تھی
ضعف نے کر دیا خاموش جمیلہؔ ورنہ
ہم سے رونق تو کبھی کوچۂ دل دار کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.