تیرے دیوانے نے دیوار میں در کھولا ہے
تیرے دیوانے نے دیوار میں در کھولا ہے
سر افلاک نیا باب قمر کھولا ہے
ڈھل گیا دن بھی وہیں رات نے ڈیرا ڈالا
تھک کے رہرو نے جہاں رخت سفر کھولا ہے
میرے چپ رہنے پہ بھی بات وہاں تک پہنچی
راز دل تو نے مگر دیدۂ تر کھولا ہے
ہم کبھی تہہ سے سمندر کے ہیں موتی لائے
کبھی پرچم سر مہ سینہ سپر کھولا ہے
در شبنم مہ و انجم ہیں کبھی جلوہ فروش
کس نے گنجینہ یہ ہر شام و سحر کھولا ہے
کوہ کن بن کے کبھی ہم نے برنگ مجنوں
عشق کا باب بہ انداز دگر کھولا ہے
حسد و حرص و ہوس ایسے کئی چور ملے
میں نے چپ چاپ کبھی اپنا جو گھر کھولا ہے
سیکڑوں خواہشوں کی ناگنیں ڈسنے کو بڑھیں
ہم نے جب بھی در گنجینۂ زر کھولا ہے
جس کو دیکھو وہی وارفتۂ منزل ہے یہاں
واہ کیا مکتبۂ فکر و نظر کھولا ہے
کس کو فرصت جو سنے تیری کہانی ماہرؔ
دفتر اک شکوؤں کا یہ تو نے مگر کھولا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.