تیری آنکھوں سے ملی جنبش مری تحریر کو
تیری آنکھوں سے ملی جنبش مری تحریر کو
کر دیا میں نے مکمل خواب کی تعبیر کو
جب محبت کی کہانی لب پہ آتی ہے کبھی
وہ برا کہتے ہیں مجھ کو اور میں تقدیر کو
اف رے یہ شور سلاسل نیند سب کی اڑ گئی
دو رہائی آ کے تم پا بستۂ زنجیر کو
یہ عرق آلودہ پیشانی یہ رنج و اضطراب
دیکھ جا آ کر شکست عشق کی تصویر کو
زندگی یوں ان کے قدموں پر نچھاور میں نے کی
جیسے پروانہ جلا دے نور پر تقدیر کو
اے مرے معصوم قاتل اتنی مہلت دے مجھے
چوم لوں آنکھوں سے اپنی برہنہ شمشیر کو
جس نے چاہت کے تجسس میں گنوا دی زندگی
وہ کہاں توڑے گا تشنہؔ ظلم کی زنجیر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.