تیور بھی دیکھ لیجئے پہلے گھٹاؤں کے
تیور بھی دیکھ لیجئے پہلے گھٹاؤں کے
پھر بادبان کھولیے رخ پر ہواؤں کے
تم ساتھ ہو تو دھوپ بھی مجھ کو قبول ہے
تم دور ہو تو پاس بھی جاؤں نہ چھاؤں کے
خود ہی چراغ وعدہ بجھا دے جو ہو سکے
یہ حوصلے بھی دیکھ لے میری وفاؤں کے
لوگ اپنا مدعائے دلی کہہ کے جا چکے
مضمون سوچتے رہے ہم التجاؤں کے
مجھ کو ہر ایک شرط سفر کی قبول ہے
کانٹے نکال دے کوئی بس میرے پاؤں کے
کانوں میں جیسے کوئی شہد گھول دے ظہورؔ
کتنی مٹھاس ہوتی ہے لہجے میں ماؤں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.