تیز آندھی نے فقط اک سائباں رہنے دیا
تیز آندھی نے فقط اک سائباں رہنے دیا
ہم زمیں زادوں کے سر پر آسماں رہنے دیا
لفظ وہ برتے کہ ساری بات مبہم ہو گئی
اک پردہ تھا کہ حائل درمیاں رہنے دیا
آنکھ بستی نے سبھی موسم مسافر کر دیے
ایک اشکوں کی روانی کا سماں رہنے دیا
خون کی سرخی اندھیروں میں اجالا بن گئی
ہم نے ہر صورت چراغوں کو جواں رہنے دیا
صد کمال مہربانی پانیوں نے اس دفعہ
کاغذی کشتی کو لہروں پر رواں رہنے دیا
لاکھ کوشش پر بھی گھر کو گھر نہ کر پائے شفیقؔ
اور پھر ہم نے مکاں کو بس مکاں رہنے دیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 359)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.