تھا جو اک کافر مسلماں ہو گیا
تھا جو اک کافر مسلماں ہو گیا
پل میں ویرانہ گلستاں ہو گیا
چھپ کے پی تھی کل جہاں پہ شیخ نے
اس جگہ قائم خمستاں ہو گیا
چارہ گر کی اب نہیں حاجت مجھے
درد ہی خود بڑھ کے درماں ہو گیا
مجھ پہ کوئی ہو گیا ہے مہرباں
قتل کا اب اپنے ساماں ہو گیا
ہے تغافل ہی کا تیرے فیض کچھ
رفتہ رفتہ میں غزل خواں ہو گیا
مجھ کو اس محفل میں جانا ہی نہ تھا
دل فدائے روئے خوباں ہو گیا
بے وفا سے عشق کا انجام ہے
یہ جو خوشترؔ خون ارماں ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.