تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی
تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی
مانا وہ بے عمل تھا مگر آگہی تو تھی
الزام نارسی سے مبرا نہیں تھی سیپ
لیکن کسی کے شوق میں ڈوبی ہوئی تو تھی
مانا وہ دشت شوق میں پیاسا ہی مر گیا
اک جھیل جستجو کی پس تشنگی تو تھی
احساس پر محیط تھے لفظوں کے دائرے
لفظوں کے دائروں میں مگر زندگی تو تھی
ویراں تھا صحن باغ مگر اس قدر نہ تھا
کونے میں سوکھے پتوں کی محفل جمی تو تھی
غم دور کر کے اور بھی مفلوج کر دیا
تنہائیوں کی رات میں دل بستگی تو تھی
اس ٹھنڈی رات میں تو اندھیرے کا راج ہے
سورج جلا رہا تھا مگر روشنی تو تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.