تھا پس مژگان تر اک حشر برپا اور بھی
تھا پس مژگان تر اک حشر برپا اور بھی
میں اگر یہ جانتا شاید تو روتا اور بھی
پاؤں کی زنجیر گرداب بلا ہوتی اگر
ڈوبتے تو سطح پر اک نقش بنتا اور بھی
آندھیوں نے کر دیئے سارے شجر بے برگ و بار
ورنہ جب پتے کھڑکتے دل لرزتا اور بھی
روزن در سے ہوا کی سسکیاں سنتے رہو
یہ نہ دیکھو ہے کوئی یاں آبلہ پا اور بھی
ہر طرف آواز کے ٹوٹے ہوئے گرداب ہیں
روشنی کم ہے مگر چلتا ہے دریا اور بھی
صرف تو ہوتا تو تیرا وصل کچھ مشکل نہ تھا
کیا کریں تیرے سوا کچھ ہم نے چاہا اور بھی
آرزو شب کی مسافت ہے تو تنہا کاٹیے
دن کے محشر میں تو ہو جائیں گے تنہا اور بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.