ٹھہرا وہی نایاب کہ دامن میں نہیں تھا
ٹھہرا وہی نایاب کہ دامن میں نہیں تھا
جو پھول چنا میں نے وہ گلشن میں نہیں تھا
تھی موج لپکتی ہوئی میرے ہی لہو کی
چہرہ کوئی دیوار کے روزن میں نہیں تھا
خاکستر جاں کو مری مہکائے تھا لیکن
جوہی کا وہ پودا مرے آنگن میں نہیں تھا
آخر میں ہدف اپنا بناتا بھی تو کس کو
میرا کوئی دشمن صف دشمن میں نہیں تھا
چھیڑا تو بہت سبز ہواؤں نے مگر زیبؔ
شعلہ ہی کوئی خاک کے خرمن میں نہیں تھا
- کتاب : zartaab (Pg. 60)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.