ٹھہرے تو کہاں ٹھہرے آخر مری بینائی
ٹھہرے تو کہاں ٹھہرے آخر مری بینائی
ہر شخص تماشا ہے ہر شخص تماشائی
یہ حسن کا دھوکا بھی دل کے لئے کافی تھا
چھونے کے لئے کب تھی مہتاب کی اونچائی
آئینے کی حاجت سے انکار نہیں لیکن
اس درجہ نہ تھا پہلے دستور خود آرائی
سرمایۂ دل آخر اور اس کے سوا کیا ہے
ہر درد سے رشتہ ہے ہر غم سے شناسائی
پتھر سا ہٹے دل سے کچھ مجھ کو بھی کہنے دو
گو تلخ تو گزرے گی تم کو مری سچائی
شکوہ نہ کریں ہم بھی بھرپور توجہ کا
دیکھا نہ کرو تم بھی ہر زخم کی گہرائی
دنیا سے نرالا ہے اسرارؔ چلن اپنا
تنہائی میں محفل ہے محفل میں ہے تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.