Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھکن کی تلخیوں کو ارمغاں انمول دیتی ہے

توفیق ساگر

تھکن کی تلخیوں کو ارمغاں انمول دیتی ہے

توفیق ساگر

MORE BYتوفیق ساگر

    تھکن کی تلخیوں کو ارمغاں انمول دیتی ہے

    تری بولی مری چائے میں چینی گھول دیتی ہے

    نہ جانے منتظر کس کی ہے اک نادان سی لڑکی

    کوئی آہٹ جو سنتی ہے دریچہ کھول دیتی ہے

    کہاں کانٹے بچھے ہوں گے کدھر سے آئیں گے پتھر

    مری ماں خواب میں آ کر مجھے سب بول دیتی ہے

    کہیں پر بیٹھ کر سنسان رستہ شام تک دیکھو

    محبت اپنے ڈرامے میں یہی اک رول دیتی ہے

    یہ تنہا رات راتوں کے علاوہ کچھ نہیں دیتی

    مگر کچھ ہاتھ میں دیتی ہے تو انمول دیتی ہے

    کبھی فاقہ کشی کا غم نہ چھت کی فکر ہے لیکن

    غریبی بیٹیوں کا پہلے زیور مول دیتی ہے

    کبھی درویش بن جاؤ تو مل جائے شہنشاہی

    کبھی تو بادشاہت ہاتھ میں کشکول دیتی ہے

    ہمارے گاؤں کے کھیتوں میں ساگرؔ پھول کھلتے ہیں

    وہ مٹی اور ہوگی جو تمہیں پستول دیتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے