تھکن سے چور بدن دھول میں اٹا سر تھا
تھکن سے چور بدن دھول میں اٹا سر تھا
میں جب گرا تو مرے سامنے مرا گھر تھا
تہی ثمر شجر خواب کچھ نڈھال سے تھے
زمیں پہ سوکھی ہوئی پتیوں کا بستر تھا
اسی کی آب تھی اس شب میں روشنی کی لکیر
وہ ایک شخص کہ جو کانچ سے بھی کم تر تھا
نہیں کہ گرد ہیں سات آسماں ہی گردش میں
زمیں کی طرح مرے پاؤں میں بھی چکر تھا
میں آج بھی اسی بستی میں جی رہا ہوں جہاں
کسی کے ہاتھ میں خنجر کسی کے پتھر تھا
بڑھا کے ہاتھ خزاں کی رتوں نے نوچ لیا
ہوا کے جسم پہ جو خوشبوؤں کا زیور تھا
سروں پہ ابر کشا دھوپ کی تمازت تھی
نجیبؔ زیر قدم ریت کا سمندر تھا
- کتاب : Ibaraten (Pg. 57)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.