تھے دامن حیات پہ اک داغ ہم، گئے
لیکن یہ کیا ہوا تری زلفوں کے خم گئے
اک احتجاج سے ہیں عبارت حیات و موت
روتے ہوئے جو آئے تو با چشم نم گئے
طے کر سکا نہ وسعت دشت وفا کوئی
دعوے جنہیں بہت تھے قدم دو قدم گئے
کچھ دیر کھیلتے رہے موج بلا سے ہم
کچھ دور ساتھ ساتھ وجود و عدم گئے
ٹھہرے ہوئے ہیں برگ خزاں دیدہ کی طرح
سنکی ہوا ذرا بھی تو سمجھو کہ ہم گئے
یہ ماجرا ہے کیا کہ زمیں ڈولنے لگی
یہ کیا ہوا کہ چلتے ہوئے لوگ تھم گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.