ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی
ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی
دریا دریا آگ اگلتا لیکن تم نے دیکھا بھی
میرے سفر کی پہلی منزل جانے کب تک آئے گی
ہانپ رہا ہے صدیوں پرانا بوڑھا ننگا رستہ بھی
شور شرابہ اندر اندر باہر گہری خاموشی
جاگ اٹھے گا اب کے شاید کوئی باغی لمحہ بھی
ساگر موتی سیپ کے قصے باتوں تک محدود رہے
جھولی جھولی خالی سب کی سب کا من ہے میلا بھی
موسم موسم یاد میں تیری تنہا ہم نے کاٹ دیے
اک لمحے کے میل کا رشتہ سچ ہے کوئی رشتہ بھی
پہلے دن سے ریت ہے یہ تو پھر ان میں پچھتانا کیا
پیار وفا کے کھیل میں عارفؔ ہو جاتا ہے دھوکہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.