تھوڑا بہت ملا تو لگا غم عجیب ہے
تھوڑا بہت ملا تو لگا غم عجیب ہے
ملتا رہا تو کہہ دیا ہمدم عجیب ہے
میں ہی سنوں گا یا اسے سن پائے گا خدا
جو شور میرے اندروں پیہم عجیب ہے
مجھ میں بنا چکے ہیں کئی رفتگاں مکان
وہ گھر جو اور گھر سے تو اک دم عجیب ہے
والد ہمارے دوست کے یہ کہہ رہے تھے آج
بیٹا ہمارا جونؔ سے کچھ کم عجیب ہے
چارہ گری بھی کر رہی اب مسئلے کھڑے
ناسور زخم ہو گئے مرہم عجیب ہے
پہلے ہی کھو چکا ہوں میں اپنے عزیز تر
اس پر یہ کائنات بھی برہم عجیب ہے
میں دب رہا ہوں عشق میں احساں تلے ترے
مجھ پر جو گر رہی ہے وہ شبنم عجیب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.