تیرگی بلا کی ہے میں کوئی صدا لگاؤں
تیرگی بلا کی ہے میں کوئی صدا لگاؤں
ایک شخص ساتھ تھا اس کا کچھ پتہ لگاؤں
بہتے جانے کے سوا بس میں کچھ نہیں تو کیا
دشمنوں کے گھاٹ ہیں ناؤ کیسے جا لگاؤں
وہ تمام رنگ ہے اس سے بات کیا کروں
وہ تمام خواب ہے اس کو ہاتھ کیا لگاؤں
کچھ نہ بن پڑے تو پھر ایک ایک دوست پر
بات بات شک کروں تہمتیں جدا لگاؤں
منظر آس پاس کا ڈوبتا دکھائی دے
میں کبھی جو دور کی بات کا پتہ لگاؤں
ایسی تیری بزم کیا ایسا ضبط و نظم کیا
میرے جی میں آئی ہے آج قہقہہ لگاؤں
یہ ہے کیا جگہ میاں کہہ رہے ہیں سب کہ یاں
کچھ کشاں کشاں رہوں دل ذرا ذرا لگاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.