تیرگی چاند کو انعام وفا دیتی ہے
رات بھر ڈوبتے سورج کو صدا دیتی ہے
میں نے چاہا تھا کہ لفظوں میں چھپا لوں خود کو
خامشی لفظ کی دیوار گرا دیتی ہے
کوئی سایہ تو ملا دھوپ کے زندانی کو
میری وحشت تری چاہت کو دعا دیتی ہے
کتنی صدیوں کے دریچے میں ہے بس ایک وجود
زندگی سانس کو تلوار بنا دیتی ہے
قفس رنگ میں دن رات وہی پیاس کا درد
آگہی بھی مجھے جینے کی سزا دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.