تیرگی میں صبح کی تنویر بن جائیں گے ہم
تیرگی میں صبح کی تنویر بن جائیں گے ہم
خواب تم دیکھو گے اور تعبیر بن جائیں گے ہم
اب کے یہ سوچا ہے گر آزاد تم نے کر دیا
خود ہی اپنے پاؤں کی زنجیر بن جائیں گے ہم
آنسوؤں سے لکھ رہے ہیں بے بسی کی داستاں
لگ رہا ہے درد کی تصویر بن جائیں گے ہم
لکھ نہ پائے جو کسی کی نیم باز آنکھوں کا راز
وہ یہ وعدہ کر رہے ہیں میرؔ بن جائیں گے ہم
گر یوں ہی بڑھتا رہا دن رات شغل مے کشی
ایک دن اس میکدے کے پیر بن جائیں گے ہم
اس نے بھی اوروں کے جیسا ہی کیا ہم سے سلوک
جو یہ کہتا تھا تری تقدیر بن جائیں گے ہم
- کتاب : Mehrab-e-ishq (Pg. 23)
- Author : Azm Shakrii
- مطبع : Lamhe Lamhe Publications
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.