تیرگی شمع بنی راہ گزر میں آئی
ساعت اک ایسی بھی کل اپنے سفر میں آئی
جس جگہ چہرہ ہی معیار وفا ٹھہرا ہے
خاک ہی خاک وہاں دست ہنر میں آئی
تیری نظروں میں تھی دنیا تو یہی کیا کم تھا
حشر یہ ہے کہ تو دنیا کی نظر میں آئی
بارہا یاروں نے ساحل سے کہا تھا ہم ہیں
بارہا ناؤ مگر اپنی بھنور میں آئی
زندگی سمجھوں اسے یا کہ اسے موت کہوں
وہ جو مہمان کی صورت مرے گھر میں آئی
یوں بھی تاریخ کی تاریخ رقم ہوتی ہے
نکلی تاریخ محل سے تو کھنڈر میں آئی
خواب ہی خواب کی تعبیر ہوا تو جانا
زندگی کیوں کسی آنکھوں کے اثر میں آئی
شمع جلتے ہی بجھی اور دھواں ایسا اٹھا
لذت شام یہاں خواب سحر میں آئی
زندگی کچھ ہے عطاؔ شعر و ادب ہے کچھ اور
یہ دو رنگی کی وبا کیسی ہنر میں آئی
- کتاب : Nawisht-e-Nawa (Pg. 120)
- Author : Ata Abidi
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.