طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا
مرا ہی دیکھا ہوا خواب میرے سامنے تھا
وہی نہیں تھا جسے دل تلک رسائی تھی
کہ یوں تو مجمع احباب میرے سامنے تھا
تمام عمر ستارے تلاش کرتا پھرا
پلٹ کے دیکھا تو مہتاب میرے سامنے تھا
میں اک صدا کے تحیر میں گھر گیا ورنہ
کنارا سامنے گرداب میرے سامنے تھا
کتاب عشق کھلی تھی سنا رہا تھا کوئی
میں پڑھ رہا تھا نیا باب میرے سامنے تھا
میں ڈھونڈتا رہا ماضی کے گم شدہ اوراق
نصاب منبر و محراب میرے سامنے تھا
ردائے فقر بچا لے گئی مجھے ورنہ
فریب اطلس و کم خواب میرے سامنے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.