ترے ہے زلف و رخ کی دید صبح و شام عاشق کا
ترے ہے زلف و رخ کی دید صبح و شام عاشق کا
یہی ہے کفر عاشق کا یہی اسلام عاشق کا
پیا پے قدح لبریز دے اے ساقی مستاں
تہی تجھ دور میں افسوس رہوے جام عاشق کا
ہر اک یاں منزل مقصود کو پہنچے ہے تجھ سے ہی
مگر اک خلق میں فرقہ ہے سو ناکام عاشق کا
کبھی معشوق کو مرتے نہ دیکھا در پہ عاشق کے
یہی باقی ہے سر معشوق کے الزام عاشق کا
ہوا ہے خط نصیرؔ آغاز اس مہ رو کے چہرے پر
دو چند اب یہ نظر آتا ہے کچھ انجام عاشق کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.