ترے تغافل سے ہے شکایت نہ اپنے مٹنے کا کوئی غم ہے
دلچسپ معلومات
(سجاد باقر رضوی کو گھر میں اسی نام سے پکارا جاتا تھا)
ترے تغافل سے ہے شکایت نہ اپنے مٹنے کا کوئی غم ہے
یہ سب بظاہر بجا ہے لیکن یہ آنکھ کیوں آج میری نم ہے
نئی امنگوں کو ساتھ لے کر رواں ہوں پھر جادۂ وفا پر
مگر ہے احساس نا مرادی کہ سہما سہما سا ہر قدم ہے
مری امیدوں کو روند کر اب مری خوشی کی ہے تم کو پروا
یہ کیا نیا روپ تم نے دھارا یہ کیا کوئی نت نیا بھرم ہے
تمہیں وہ لمحے تو یاد ہوں گے کہ جب تمہیں یاد تھے یہ فقرے
تمہیں مرے سر کا واسطہ ہے تمہیں مری جان کی قسم ہے
وہ مہرباں کیوں ہوئے ہیں مجھ پر وہ پوچھتے ہیں تو کہہ دو نیرؔ
حضور زندہ ہوں جی رہا ہوں بڑی نوازش بڑا کرم ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 354)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.