تری آواز دھیمی ہو رہی ہے
تری آواز دھیمی ہو رہی ہے
کوئی دیوار اونچی ہو رہی ہے
خدا پر ماتھا پچی ہو رہی ہے
اسی سے ہر ترقی ہو رہی ہے
تری آنکھیں بتاتی ہیں کہیں سے
مری تائید جاری ہو رہی ہے
وہ ہوٹل تھا وہاں پر کون کہتا
سنو جی چائے ٹھنڈی ہو رہی ہے
بلا کی بھیڑ ہے اس کی گلی میں
طرف داروں کی گنتی ہو رہی ہے
ہوا خوشبو اڑا لائی ہے اس کی
گلوں میں چھینا جھپٹی ہو رہی ہے
گرا ہے آنکھ میں بس ایک ذرہ
مگر تکلیف کتنی ہو رہی ہے
فضا اچھی نہیں ہے بزم دل کی
غموں میں کانا پھوسی ہو رہی ہے
کوئی چلتا نہیں راہ خدا پر
زبانی جی حضوری ہو رہی ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 30)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.