تری چاہت کی عادی ہو گئی ہوں
تری چاہت کی عادی ہو گئی ہوں
ہتھیلی تو میں مہندی ہو گئی ہوں
کسی کے واسطے تازہ غزل ہوں
تری خاطر کہانی ہو گئی ہوں
دعاؤں میں مجھے وہ مانگتا ہے
ادھر میں بھی نمازی ہو گئی ہوں
مجھے قسمت پہ اپنی ہے بھروسہ
ملا جو اس پہ راضی ہو گئی ہوں
سنا جو ذوق پڑھنے کا ہے اس کو
میں سر تا پا کتابی ہو گئی ہوں
مرے دریا ہوئی جب ضم میں تجھ میں
سمندر سے بھی گہری ہو گئی ہوں
ستاروں سے کیا جب استفادہ
اسی دن سے شہابی ہو گئی ہوں
تری نظروں نے دیکھا مجھ کو جس دم
حیا سے میں گلابی ہو گئی ہوں
بچھڑ کر تجھ سے اے زریابؔ اب تو
میں ہر جذبے سے عاری ہو گئی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.