تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی
تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی
محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریۂ غم بھی
تھکن تیرے بدن کی عذر کوئی ڈھونڈھ ہی لیتی
حدیث محفل شب کہہ رہی ہے زلف برہم بھی
بقدر دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے
چراغ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدھم بھی
مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے
میری تنہائیوں سے پیار کرتا ہے ترا غم بھی
بہاروں کے غزل خواں آج یہ محسوس کرتے ہیں
پس دیوار گل روتی رہی ہے چشم شبنم بھی
قریب آتے مگر کچھ فاصلہ بھی درمیاں رہتا
کمی یہ رہ گئی ہے باوجود ربط باہم بھی
ظہیرؔ ان کو ہمارے دل کی ہر شوخی گوارا تھی
انہیں کرنا پڑے گا اب ہمارے دل کا ماتم بھی
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 24)
- Author : Zaheer kaashmeeri
- مطبع : al hamad publication (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.