Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری ہوس میں جو دل سے پوچھا نکل کے گھر سے کدھر کو چلیے

آغا حجو شرف

تری ہوس میں جو دل سے پوچھا نکل کے گھر سے کدھر کو چلیے

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    تری ہوس میں جو دل سے پوچھا نکل کے گھر سے کدھر کو چلیے

    تڑپ کے بولا جدھر وہ نکلے شتاب اسی رہ گزر کو چلیے

    نہ چاہئے کچھ عدم کو لے کر نکلیے ہستی سے جان دے کر

    سفر جو لیجے رہ خدا میں لٹا کے زاد سفر کو چلیے

    ازل سے اس کا ہی آسرا ہے جو دینے والا مرادوں کا ہے

    برائے فی الفور امید دل کو جو چومنے اس کے در کو چلیے

    ادھر تو تقدیر سو رہی ہے ادھر وہ نابود ہو رہی ہے

    وصال کی شب کو رو جو چکیے تو رونے شمع سحر کو چلیے

    جو ہاتھ اک پھول کو لگائیں یقیں ہے کانٹوں میں کھینچے جائیں

    ہمارے حق میں وہ ہووے حنظل جو نوش کرنے ثمر کو چلیے

    عجیب مشکل ہے آہ اے دل کٹھن ہے بیم و رجا کی منزل

    قدم قدم پر یہ سوچتے ہیں کدھر نہ چلیے کدھر کو چلیے

    تری جدائی میں جان عالم کیا ہے دونوں کو غم نے بے دم

    بنائیے جا کے دل کی تربت کہ دفن کرنے جگر کو چلیے

    ہوا ہے وہ شوق دید بازی کہ سمجھیں اس کو بھی سرفرازی

    بلائیں آنکھیں وہ پھوڑنے کو تو نذر کرنے نظر کو چلیے

    وصال کی شب گزر گئی ہے جو آرزو تھی وہ مر گئی ہے

    ہمیں تو ہچکی لگی ہوئی ہے وہ فکر میں ہیں کہ گھر کو چلیے

    یہ قاف سے قاف تک ہے شہرت کریں گے وہ امتحان وحشت

    جنوں کا عالم یہ کہہ رہا ہے یہیں سے ٹکراتے سر کو چلیے

    جو صبح پیری ہوئی ہویدا صدا عدم سے ہوئی یہ پیدا

    نماز پڑھ کے نہ اب ٹھہریے سویرے کسیے کمر کو چلیے

    لٹا ہے گلشن میں آشیانہ کہیں ہمارا نہیں ٹھکانا

    قفس سے چھٹ کر بھڑک رہے ہیں کہ تنکے چننے کدھر کو چلیے

    کمی نہ درد جگر میں ہوگی یہ ہم سے ایسی نے گفتگو کی

    دوا کو پھر ڈھونڈئیے گا پہلے تلاش کرنے اثر کو چلیے

    ہمیشہ ہر سانس نے ہماری شب جدائی میں آرزو کی

    کسی طرح سے ترے چمن میں نسیم ہو کر سحر کو چلیے

    چراغ بزم خدا ہوا ہے خدا نے محبوب اسے کہا ہے

    یہ شام سے لو لگی ہے دل کو کہ دیکھنے اس بشر کو چلیے

    ہمارا آنسو وہ بے بہا ہے نگاہ حسرت میں جچ رہا ہے

    منگا کے اب اس پہ چورہے میں نثار کرنے گہر کو چلیے

    سوئے فلک کیجے روئے تاباں کہ چودھویں شب پہ ہے یہ نازاں

    دکھا کے حسن شباب اپنا چکور کرنے قمر کو چلیے

    کسی طرح سے نہ ہونے پائے ہمارے نالوں کا فاش پردہ

    اگرچہ شور فغاں کا اپنے شریک کرنے گجر کو چلیے

    شرفؔ جو ہم ان پہ جان دیں گے خبر ہماری لحد میں لیں گے

    ہلا کے شانہ جلا کے ہم کو کہیں گے اٹھیے بھی گھر کو چلیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے