تری نظر کے اشاروں کو نیند آئی ہے
تری نظر کے اشاروں کو نیند آئی ہے
حیات بخش سہاروں کو نیند آئی ہے
ترے بغیر تیرے انتظار سے تھک کر
شب فراق کے ماروں کو نیند آئی ہے
سحر قریب ہے ارماں اداس دل غمگیں
فلک پہ چاند ستاروں کو نیند آئی ہے
ترے جمال سے تعبیر تھے جو الفت میں
اب ان حسین نظاروں کو نیند آئی ہے
ہر ایک موج ہے ساکت یم محبت کی
مرے بغیر کناروں کو نیند آئی ہے
چمن میں زحمت گلگشت آپ فرمائیں
یہ سن رہا ہوں بہاروں کو نیند آئی ہے
کہو یہ ساقی صہبا نواز سے قیصرؔ
پھر آج بادہ گساروں کو نیند آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.