تری تصویر اٹھائی ہوئی ہے
روشنی خواب میں آئی ہوئی ہے
میں نے اس دشت کو چھانا ہوا ہے
میں نے یہ خاک اڑائی ہوئی ہے
دوست ہیں سارے زمانے والے
میں نے دشمن سے بنائی ہوئی ہے
تجھ سے امید وفاؤں کی مجھے
آگ پانی میں لگائی ہوئی ہے
راز کی بات بتاؤں میں تمہیں
بات یہ میں نے اڑائی ہوئی ہے
آج ثالث میں بنا ہوں اپنا
کل بڑی خود سے لڑائی ہوئی ہے
عشق میں نام کمایا ہوا ہے
میں نے بدنامی کمائی ہوئی ہے
یہ مرا اپنا تخیل ہے زبیرؔ
یہ غزل سب نے اٹھائی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.