تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے
تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے
قسم ہے رب عزت کی کہ عزت بڑھتی جاتی ہے
خدایا خیر ہو معمور ہائے ربع مسکیں کی
کہ اب دل کھول کر رونے کی عادت بڑھتی جاتی ہے
کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا
نہیں معلوم کیوں جب سے ندامت بڑھتی جاتی ہے
کہاں طاقت سنانے کی کسے فرصت ہے سننے کی
کہ مجمل ہوتے ہوتے بھی حکایت بڑھتی جاتی ہے
کہاں میں اور کہاں تیری نگاہ لطف اے ساقی
خدا جانے یہ کیوں مجھ پر عنایت بڑھتی جاتی ہے
یہ میرا شیشۂ دل ہے خزف ریزہ نہیں ہمدم
شکستہ جس قدر ہوتا ہے قیمت بڑھتی جاتی ہے
ادھر تحسین آرائش کی خواہش حسن خود بیں کو
یہاں جذبات پنہاں کی حفاظت بڑھتی جاتی ہے
غضب کا جذب ہے واصفؔ نگاہ مست میں اس کی
منازل قطع ہوتے ہیں عزیمت بڑھتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.