تشنہ لب ہوں مدتوں سے دیکھیے
تشنہ لب ہوں مدتوں سے دیکھیے
کب در مے خانۂ کوثر کھلے
طاقت پرواز ہی جب کھو چکی
پھر ہوا کیا گر ہوا میں پر کھلے
چاک کر سینہ کو پہلو چیر ڈال
یوں ہی کچھ حال دل مضطر کھلے
رات تلچھٹ تک نہ چھوڑی تب کہیں
راز ہائے بادہ و ساغر کھلے
لو وہ آ پہنچا جنوں کا قافلہ
پاؤں زخمی خاک منہ پر سر کھلے
ہوں جو کثرت ہی کے قائل ان پہ کیا
راز فتح سبط پیغمبر کھلے
رونمائی کے لیے لایا ہوں جاں
اب تو شاید چہرۂ انور کھلے
اب تو کشتی کے موافق ہے ہوا
ناخدا کیا دیر ہے لنگر کھلے
یہ نظر بندی تو نکلی رد سحر
دیدہ ہائے ہوش اب جا کر کھلے
اب کہیں ٹوٹا ہے باطل کا طلسم
حق کے عقدے اب کہیں ہم پر کھلے
اب ہوا ہے ماسوا کا پردہ فاش
معرفت کے اب کہیں دفتر کھلے
فیض سے تیرے ہی اے قید فرنگ
بال و پر نکلے قفس کے در کھلے
جیتے جی تو کچھ نہ دکھلایا مگر
مر کے جوہرؔ آپ کے جوہر کھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.