تشنگی بھی ہے یہی اور یہی پانی بھی
تشنگی بھی ہے یہی اور یہی پانی بھی
مار دیتی ہے محبت کی فراوانی بھی
اتنا کھل کر بھی مرے راز نہاں ہیں مجھ سے
سات پردوں کی طرح ہے مجھے عریانی بھی
چھوڑ کر تجھ کو تری یاد کو اپنانا ہے
اس لیے چہرے پہ رونق بھی ہے ویرانی بھی
عکس آئینے سے باہر پڑا رہ جاتا ہے
چھوڑ جاتی ہے کسی موڑ پہ حیرانی بھی
دل مرے دل غم دنیا سے نپٹ لے کہ ابھی
تجھے کرنی ہے نئے زخم کی مہمانی بھی
زندگی تجھ کو بسر کرنا بہت مشکل ہے
کر رہے ہیں کہ ملے گی کبھی آسانی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.