تو مل بھی جائے تو پھر بھی تجھے تلاش کروں
تو مل بھی جائے تو پھر بھی تجھے تلاش کروں
ہر ایک دور میں تخلیق ارتعاش کروں
میں فاش ہو ہی چکا ہوں تو کیا ضروری ہے؟
کہ اپنے ساتھ تجھے بھی جہاں میں فاش کروں
سراغ زیست ملے ریزہ ریزہ انساں کو
بتان عصر کو کچھ ایسے پاش پاش کروں
زمیں نے قرض دیا مجھ کو رزق کی صورت
مروں تو کیوں نہ سپرد اس کے اپنی لاش کروں
مجھے نجات ملے تیرہ کاریوں سے کاش
میں نور اگاؤں یہاں روشنی معاش کروں
مری بقا کا تقاضا ہے جب بھی رت بدلے
میں جمع از سر نو اپنی قاش قاش کروں
جدید دور میں رہتے ہوئے بھی اے روحیؔ
ہے آرزو کہ نہ ترک اپنی بود و باش کروں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 370)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.