تجھ کو اس طرح کہاں چھوڑ کے جانا تھا ہمیں
تجھ کو اس طرح کہاں چھوڑ کے جانا تھا ہمیں
وہ تو اک عہد تھا اور عہد نبھانا تھا ہمیں
تم تو اس پار کھڑے تھے تمہیں معلوم کہاں
کیسے دریا کے بھنور کاٹ کے آنا تھا ہمیں
ان کو لے آیا تھا منزل پہ زمانہ لیکن
ہم چلے ہی تھے کہ در پیش زمانہ تھا ہمیں
وہ جو اک بار اٹھا لائے تھے ہم عجلت میں
پھر وہی بار ہر اک بار اٹھانا تھا ہمیں
وہ تو ایسا ہے کہ مہلت نہ ملی تھی ورنہ
اپنی بربادی پہ خود جشن منانا تھا ہمیں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 145)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.