تجھ سے اب رشتہ نبھانا بھی نہیں چاہتا ہے
تجھ سے اب رشتہ نبھانا بھی نہیں چاہتا ہے
دل تجھے چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتا ہے
یہ عجب بات ہے وہ میرا طلب گار بھی ہے
اور مجھے اپنا بنانا بھی نہیں چاہتا ہے
تو مجھے چھوڑ رہا ہے تو شکایت کیسی
تو مرا ہو یہ زمانہ بھی نہیں چاہتا ہے
وہ اگر روٹھ گیا ہے تو اسے جانے دو
اب یہ دل اس کو منانا بھی نہیں چاہتا ہے
تجھ کو فرصت ہی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں
حال دل کوئی سنانا بھی نہیں چاہتا ہے
میں ترے نام سے رسوا ہوں مجھے فکر نہیں
دل کہیں اور ٹھکانا بھی نہیں چاہتا ہے
ظلم باطل کی شکایت بھی سبھی کے لب پر
اور کوئی سنگ اٹھانا بھی نہیں چاہتا ہے
جس قدر ٹوٹ کے چاہا ہے اسے میں نے فرازؔ
اس طرح کوئی دوانہ بھی نہیں چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.