تجھ سے بچھڑ کے درد ترا ہم سفر رہا
تجھ سے بچھڑ کے درد ترا ہم سفر رہا
میں راہ آرزو میں اکیلا کبھی نہ تھا
یہ اور بات رات جواں تھی جواں رہی
ساقی اداسیوں کے مجھے جام دے گیا
بازار وقت سے کہاں جنس وفا گئی
تنہا ہے ماہ مصر کا جلتا ہوا دیا
تاریک تھی یہ رات مگر یاد کی کرن
آئی تو نور حسن کا دروازہ پھر کھلا
حائل ہوئے دلوں پہ یہ انجانے فاصلے
پہلے ہمارے درمیاں کوئی فاصلہ نہ تھا
ہاتھوں میں رات آس کی شمعیں لئے ہوئے
تاریکیوں میں تجھ کو پکارا ہے بارہا
اے جنت خیال نگاہ فسوں شعار
قیصرؔ کو اپنے گیسوؤں میں آج پھر چھپا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.