تجھ سے بچھڑ کے سمت سفر بھولنے لگے
تجھ سے بچھڑ کے سمت سفر بھولنے لگے
پھر یوں ہوا ہم اپنا ہی گھر بھولنے لگے
قربت کے موسموں کی ادا یاد رہ گئی
گزری رفاقتوں کا اثر بھولنے لگے
ازبر ہیں یوں تو کوچۂ جاناں کے سب نشاں
لیکن ہم اس کی راہ گزر بھولنے لگے
پہنچے تھے ہم بھی شہر طلسمات میں مگر
وہ اسم جس سے کھلنا تھا در بھولنے لگے
ہم گوشہ گیر بھی تھے کسی مہر کی مثال
اوجھل ہوئے ادھر تو ادھر بھولنے لگے
جان حسنؔ اب اس سے زیادہ میں کیا کہوں
مر جاؤں تیری یاد اگر بھولنے لگے
- کتاب : Need Musafir (Pg. 112)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.