تجھ سے بوسہ میں نہ مانگا کبھو ڈرتے ڈرتے
تجھ سے بوسہ میں نہ مانگا کبھو ڈرتے ڈرتے
دیکھیے آب بقا پاؤں گا مرتے مرتے
کیا ہے انصاف کہ جوں صبح تو ہنستا ہے ہنوز
مر چکا شمع سا میں گریہ ہی کرتے کرتے
اب تو منہ دے مجھے اے نور نظر آئینہ وار
گر گئیں پلکیں سرشک آنکھ سے جھڑتے جھڑتے
نہ ہوا درد سر ناز کا صندل تجھے ہائے
گھس گیا ماتھا ترے پانو پہ دھرتے دھرتے
جب سے دکھلا گیا جاں بخش تو جلوے کی بہار
مر گئیں بلبلیں گل زار سے گرتے گرتے
ہم دوانوں کو نہیں حاجت زنداں طفلو
چھپ گئے ڈھیر میں ہم سنگ کے پڑتے پڑتے
ذرہ کر مہر تو عزلتؔ پہ کہ مانند ہلال
خالی ہوں آپ سے دن ہجر کے پھرتے پھرتے
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.