تجھ سے گلے کروں تجھے جاناں مناؤں میں
تجھ سے گلے کروں تجھے جاناں مناؤں میں
اک بار اپنے آپ میں آؤں تو آؤں میں
دل سے ستم کی بے سر و کاری ہوا کو ہے
وہ گرد اڑ رہی ہے کہ خود کو گنواؤں میں
وہ نام ہوں کہ جس پہ ندامت بھی اب نہیں
وہ کام ہیں کہ اپنی جدائی کماؤں میں
کیوں کر ہو اپنے خواب کی آنکھوں میں واپسی
کس طور اپنے دل کے زمانوں میں جاؤں میں
اک رنگ سی کمان ہو خوشبو سا ایک تیر
مرہم سی واردات ہو اور زخم کھاؤں میں
شکوہ سا اک دریچہ ہو نشہ سا اک سکوت
ہو شام اک شراب سی اور لڑکھڑاؤں میں
پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں
- کتاب : gumaan (Pg. 168)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.