تجھے دل میں بسائیں گے ترے ہی خواب دیکھیں گے
تجھے دل میں بسائیں گے ترے ہی خواب دیکھیں گے
مٹیں گے تیری چاہت میں وفا کے باب دیکھیں گے
یہ آنکھیں یار کے دیدار کی پیاسی ہیں مدت سے
وہ آئیں بام پر تو جلوۂ مہتاب دیکھیں گے
خمار خود پرستی بھی کبھی اترے گا موجوں کا
تو پھر اے قلزم ہستی تجھے پایاب دیکھیں گے
رسائی جو تری محفل تلک اک بار ہو جائے
تجھے نزدیک سے اے گوہر نایاب دیکھیں گے
سنا ہے نیند کے عالم میں وہ مسرور لگتے ہیں
تو پھر خوابوں میں اس ظالم کو محو خواب دیکھیں گے
ترے نام و نسب سے کیا غرض اے دشمن جاناں
ملے زخموں سے فرصت تو ترے القاب دیکھیں گے
کوئی موسیٰ صفت آ کر ڈبوئے ظلم کا لشکر
تبھی ہم آج کے فرعون کو غرقاب دیکھیں دیکھیں گے
لب ساحل سے دیکھے ہیں نظارے شادؔ موجوں کے
جنون و شوق کی ضد ہے کہ اب گرداب دیکھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.