تخم نفرت بو رہا ہے آدمی
تخم نفرت بو رہا ہے آدمی
آدمیت کھو رہا ہے آدمی
زندگی کا نام ہے جہد مدام
سو رہا ہے سو رہا ہے آدمی
آگہی ہے شرط جینے کے لئے
پھر بھی غافل ہو رہا ہے آدمی
چل سکا نہ راہ پر اسلاف کی
نقش پا اب کھو رہا ہے آدمی
کاشف ذات خدا تھا سربسر
اب نہیں ہے جو رہا ہے آدمی
اپنے ہی اعمال پر پچھتا کے اب
رو رہا ہے رو رہا ہے آدمی
قند گفتاری اے محسنؔ اب کہاں
زہر آسا ہو رہا ہے آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.